حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرمِ مطہر کریمہ اہل بیت حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں لیلةالرغائب کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات رحمت، مغفرت اور قبولیتِ دعا کی رات ہے، اور اس شب ہماری سب سے اہم دعا حضرت ولیعصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل ہونی چاہیے۔
انہوں نے "رغبت" کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ رغبت کا مطلب دل کا میلان اور توجہ ہے، جبکہ اس کی ضد یأس اور ناامیدی ہے۔ قرآنِ کریم نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ مؤمنین کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ناامیدی انسان کو جمود کا شکار کر دیتی ہے اور اسے سقوط کی طرف لے جاتی ہے۔
حجتالاسلام والمسلمین رفیعی نے ناامیدی کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گناہ، دعا کا بظاہر قبول نہ ہونا، زندگی کی مصیبتیں اور ناکامیاں انسان کو یأس کی طرف دھکیل دیتی ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ حتیٰ گناہگار افراد بھی اللہ کی رحمت کے دائرے سے خارج نہیں ہوتے، اور خداوندِ متعال شرک کے سوا تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔
انہوں نے تاریخِ اسلام سے مثالیں پیش کرتے ہوئے، جن میں حر بن یزید ریاحی کی توبہ اور فرعون کے جادوگروں کا واقعہ شامل ہے، کہا کہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام نے بارہا اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اللہ کی رحمت سے ناامیدی، خود گناہ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
خطیب حرمِ مطہر حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا نے سورۂ زمر کی آیت 53 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس آیت میں خداوندِ متعال نہایت محبت آمیز انداز میں گناہگار بندوں کو مخاطب کر کے انہیں اپنی وسیع رحمت سے مایوس نہ ہونے کی تلقین کرتا ہے۔
انہوں نے دعا کے مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دعا خدا سے گفتگو کا ذریعہ ہے اور یہ زندگی کی گاڑی کے لیے انجن کی حیثیت رکھتی ہے، نہ کہ اسپیئر ٹائر، جسے صرف مصیبت کے وقت استعمال کیا جائے۔ دعا کی قبولیت ہمیشہ ہماری خواہش کے عین مطابق نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات حکمتِ الٰہی کے تحت دعا کسی اور صورت میں مستجاب ہوتی ہے۔
حجتالاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے مفاتیح الجنان میں موجود امام سجاد علیہ السلام کی مناجاتِ راغبین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا سے رغبت اور امید کے پانچ بنیادی اسباب ہیں:
اللہ کے بارے میں حسنِ ظن، اس کی رحمت سے امید، خدا کی نصرت پر اعتماد، معرفتی مواقع سے استفادہ، اور مغفرت و رضوانِ الٰہی کی طرف توجہ۔









آپ کا تبصرہ